Muhammad (saw) ka Jaanwaron Par Raham

0
880

نبی کریمﷺ کاجانوروں پررحم

اللہ تعالیٰ نے حضوراکرﷺ کی حیات طیبہ کودنیاکے تمام انسانوں کے لیے ہدایات کانمونہ قراردیا ہے۔ آپﷺ سب کے لیے رحمت تھے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہرمخلوق پررحم کرنے کاحکم دیاہے۔

rahamنسرین شاہین

اللہ تعالیٰ نے حضوراکرﷺ کی حیات طیبہ کودنیاکے تمام انسانوں کے لیے ہدایات کانمونہ قراردیا ہے۔ آپﷺ سب کے لیے رحمت تھے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہرمخلوق پررحم کرنے کاحکم دیاہے۔نبی رحمتﷺکابے زبان جانوروں سے رحم کاسلوک بے مثال تھا۔آپﷺنے جانوروں کے ساتھ سلوک کرنے اوران پررحم کرنے کاحکم دیاہے۔یہاں چند واقعات بیان کیے جاتے ہیں،جن سے ہمیں معلوم ہوتاہے کہ جانوروں کے ساتھ بھی رحم کرناچاہیے۔

صحابی حضرت سعیدبن جبیررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ا بن عمررضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔وہ چندنوجوانوں کے پاس گزرے، جنھوں نے ایک جگہ مرغی باندھ رکھی تھی اور اس پرتیرسے نشانہ بازی کررہے تھے۔انھوں نے ابن عمررضی اللہ عنہ کودیکھاتوبھاگ گئے۔اس وقت ابن عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا:بلاشبہ رحمت للعالمین ﷺنے ایساکرنے والوں پرلعنت کی ہے۔“(صحیح بخاری
ایک باراللہ کے نبی حضرت محمدﷺ نے جانوروں کے آرام کاخیال رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:جب تم لوگ سفر کے دوران سرسبزاور شاداب علاقوں سے گزروتواونٹوں کوزمین کی سرسبزی سے فائدہ پہنچاؤاور جب قحط کے زمانے میں سفر کرو تو انھیں تیزی کے ساتھ چلاؤ۔(صحیح مسلم
حضرت عبداللہ جعفربیان کرتے ہیں کہ حضوراکرمﷺ ایک انصاری کے گھرکے احاطے میں داخل ہوئے،جس میں ایک اونٹ بندھاتھا۔اونٹ نے آپﷺ کودیکھاتواس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔آپﷺاس کے قریب تشریف لائے۔ اس کے کوہان اور کنپٹیوں پراپنا مبارک پھیرا تواونٹ پُرسکون ہوگیا۔پھرآپﷺ نے اونٹ کے مالک کے بارے میں پوچھا تو ایک انصاری نوجوان سامنے آگیا۔آپﷺ نے اس نوجوان سے فرمایا:کیاتم اس جانورکے معاملے میں،جس کا مالک اللہ تعالیٰ نے تم کوبنایاہے،اللہ سے نہیں ڈرتے؟وہ مجھ سے شکایت کررہاتھا کہ تم اس تکلیف دیتے اورہروقت کام میں لگائے رکھتے ہو۔(ابوداؤد
نبی کریم ﷺنے ایک مرتبہ ایسااونٹ دیکھا جس کاپیٹ بھوک کی وجہ سے پیٹھ سے لگ گیا۔ آپ ﷺنے زوردیتے ہوئے فرمایا:ان بے زبان جانوروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ان پرسوار ہوتو ان کواچھی حالت میں رکھ کرسوارہواور ان کو کھاؤ تواچھی حالت میں پال کرکھاؤ۔(ابوداؤد
ایک دفعہ ایک صحابی رحمت عالمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ان کے ہاتھ میں کسی پرندے کے بچے تھے۔ آپﷺ نے ان بچوں کے بارے میں پوچھاتوصحابی نے عرض کیا:میں ایک جھاڑی کے قریب سے گزراتوان بچوں کی آوازآرہی تھی۔ میں انھیں اُٹھایالایا،ان کی ماں نے دیکھا توبے تاب ہوکرچکرکاٹنے لگی۔
یہ سن کرنبی پاکﷺ نے فرمایا:فوراََجاؤاور ان بچوں کووہیں رکھ آؤ،جہاں سے لائے ہو۔ (مشکوٰاة
ایک مرتبہ ایک شخص جنگل میں سفرکررہاتھا۔اسے سخت پیاس لگی توکنویں پرجاکرپانی پیا۔واپس لوٹ رہاتھا کہ ایک کتے کو دیکھا، جوپیاس کی وجہ سے زیان نکالے ہوئے بیٹھاتھا۔اپنی پیاس کی تکلیف کومحسوس کرکے اسے کتے پرترس آیا۔ کنویں پر جاکر پانی نکالااور کتے کوپلایا۔جب یہ بات رحمت للعالمینﷺکے علم میں آئی توآپﷺ نے ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس کے عمل کوپسندکیااور اس کی بخشش فرمادی۔
ایک صحابی نے یہ سن کردریافت کیا:یارسول اللہﷺکیاجانوروں کے ساتھ شفقت ورحمت پربھی اجرملتاہے؟
آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:کیوں نہیں؟ہرجان دارکے ساتھ رحم کرنے میں اجرملتاہے۔ 
حضوراکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:جو شخص کسی چڑیایاجانورکوناحق مارڈالے،اللہ اس کے مارنے کے بارے میں سوال کرے گا۔
پوچھاگیا:یارسول اللہﷺاس کاحق کیاہے؟
آپﷺنے ارشادفرمایا:اس کاحق یہ ہے کہ اگراسے ذبح کرے تواس کوضرورکھائے۔یہ نہ کرے کہ اس کاسرکاٹ کرپھینک دے اور اس کاگوشت استعمال میں نہ لائے۔
رحمت للعالمین ﷺنے جانوروں کے منھ پرمارنے اوران پربہ طورنشانی داغ لگانا بھی فرمایاہے اور ایساکرنے والے کوملعون قراردیا۔
آقائے دوجہاں ﷺسب کے لیے رحمت تھے۔آپﷺصحابہ کرام کوجانوروں سے شفقت ومحبت اور رحم کرنے کاحکم دیا۔ جانوروں کووقت پاچارااورپانی دینے کاحکم دیا۔ان کوپریشان نہ کرنے اور ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ لادنے کی تاکید فرمائی۔
ہم سب کایہ فرض ہے کہ اپنے پالتواور دوسرے جانوروں کاخیال کریں،انھیں کبھی تکلیف نہ پہنچائیں،کیوں کہ یہ بھی جاندار ہیں، انھیں بھی اتنی ہی تکلیف پہنچتی ہے جتنی ہمیں پہنچتی ہے۔


Courtesy:
www.ieroworld.net
Taqwa Islamic School
Islamic Educational & Research Organization (IERO)