Hasad Tamaam Buraaiyon ki Jad Hai

0
1032

حسد تمام برائیوں کی جڑہے

حسد تمام برائیوں کی جڑہے۔شیطان کی مثال لے لو اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے حسد کی اور خود کو بے شمار تباہوں میں مبتلا کر کے ذلت کے گڑھوں میں گر گیا۔

hasadحکایاتِ رومی رحمتہ اللہ علیہ

حسد تمام برائیوں کی جڑہے۔شیطان کی مثال لے لو اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے حسد کی اور خود کو بے شمار تباہوں میں مبتلا کر کے ذلت کے گڑھوں میں گر گیا۔ ابوجہل کی مثال لے لو جس نے حضور نبی کریم ﷺ سے حسد کی اور ابولحکم سے ابوجہل ہوگیا۔ اس طرح کی بے شمار مثالیں ہیں اور بہت سے لوگ حسد کی وجہ سے ذلیل وخوار ہو گے۔ اللہ عزوجل نے انبیاء کرام علیم السلام کا واسطہ اسی لیے بنایا ہے تاکہ ان کی روشنی میں یہ حسد نمایاں ہو جائے۔

حسد کی بنیادوں سے بڑائی و چالاکی سے بچو اور عاجزی وانکساری اختیار کرو۔ دوسروں کی خدمت کرو کہ یہ بہترین خلق ہے۔ انبیاء کرام علیم السلام کے ظہور کے بعد حسد اس لیے نمایاں ہو اکہ اس سے پہلے اللہ عزوجل پردوں میں پوشیدہ تھا۔ تم انبیاء کرام علیم السلام سے اس لئے حسد کرتے ہو کہ وہ تم میں سے تھے پھر تمہارے سے افضل کیوں ہو گے۔؟

جب حضور نبی کریم ﷺ کی فضیلت او بزرگی سب سے بڑھ کر ہے اور اسے اللہ عزوجل نے مقرر فرما دیا ہے ،دیگر انبیاء کرام علیم السلام اور لوگوں نے اسے قبول کر لیا تو پھر تمہیں بھی ان کی بزرگی اور فضیلت کو ماننے میں حسد کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ انبیاء کرام علیم السلام کے بعد اب اولیا ء اللہ رحمتہ اللہ علیہ کا زمانہ ہے ۔پس حاسدوں کے لیے روزِ محشر تک ایک دائمی آزمائش ہے۔ جس کی عادت نیک ہو گی وہ ان کی اتباع میں پس وپیش سے کام نہ لے گا۔

مقصود بیان

مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حسد انسان کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح دیمک لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ حسد کرنے والا دنیا میں بھی ذلیل ورسوا ہوتا ہے اور آخرت میں بھی وہ ذلت کے گڑھوں میں ہوگا۔ ابلیس ملعون بھی حسد کی وجہ سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں رسوا ہوا اور قیامت تک کے لیے ذلت کے گڑھوں میں دھنسا دیا گیا۔ حسد کی بجائے رشک سے کام لینا چاہیے اور اپنے اندر وہ عادات واطوار پیدا کرنی چاہئیں جس کی وجہ سے اللہ عزوجل نیک بندے اس کی بارگارہ میں مقبول ہوئے اور بلند مرتبہ پر فائز ہوئے۔


Courtesy :
www.ieroworld.net
www.taqwaislamicschool.com
Taqwa Islamic School
Islamic Educational & Research Organization (IERO)


Warning: A non-numeric value encountered in /home/u613183408/domains/ieroworld.net/public_html/wp-content/themes/Newspaper/includes/wp_booster/td_block.php on line 326